ڈاکٹر فواز رحمانی
جس وقت بر صغیر میں مسلم حکمرانی زوال پذیر ہورھی تھی، اسی دور میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور ان کے تلامذہ کی کوششوں سے ایک عظیم علمی انقلاب برپا ہورھاتھا۔ قرآن مجید کے ترجمے مدون کرکے اورمسجدوں میں درس قرآن کو فروغ دے کر عوام الناس میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی تھی ، اس بابرکت تحریک سے ہرمسلمان کا گھر روشن ہوا۔ خود مولانا محمد علی جوہر نے اپنی مختصر خود نوشت میں بھی یہ اعتراف کیا ہے کہ علی گڈھ کے زمانہ طالب علمی میں علامہ شبلی نعمانی کے درس قرآن اور اسلام اور اسلامی زندگی پر ان کےلکچرنے ماضی کے تسلسل اور اس