احتشام اختر

 ریسرچ اسکالر،  دہلی یو نیورسٹی دہلی

محمد حسن عسکری قاموسی شخصیت کے ما لک تھے ، انہوں نے اردو ادب کے مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی اور ہرمیدان میں اپنا جو ہر دکھایا۔اسی وجہ سے کہا جا تا ہے کہ علم و ادب کی شاید ہی کو ئی ایسی صنف ہے جو ان کے دائرہ قلم سے با ہر رہا ہو ۔انہوں نے کہیں لکھا بھی ہے کہ انہیں مختلف مو ضوعات پر لکھنا پڑا۔
خطوط نگا ری جو اردو ادب کی اہم صنفوں میں سے ایک ہے اس صنف میں بھی محمد حسن عسکری نے اپنی طبیعت کی جو لا نی دکھلا ئی ہے اور اردو خطوط کی روایت میں ایک نئے باب کا اضا فہ کیا ہے ۔ان کے خطوط سے ان کے سوا نحی کو ائف،شخصی تر جیحات ،اعزا اور شاگردوں سے تعلقات کی نو عیت ،علمی و ادبی نظریات ،معا صرین سے چشمک،ان کے عہد کی ادبی صورت حال ،اردو تنقید کی سمت و رفتار ،پاکستان کی اد بی و سیاسی حالات و نظریات اور تعلیمی سر گرمیوں کا بخوبی علم ہو تا ہے ۔
محمد حسن عسکری کے خطوط کے دو مجموعے اب تک منظر عام پر آچکے ہیں ۔
۱؂ مکا تیب عسکری: شیما مجید
۲؂ محمد حسن عسکری ایک مطا لعہ ۔ذاتی خطوط کی روشنی میں : ڈاکٹر آفتاب احمد
محمد حسن عسکری کے زیادہ تر خطوط نجی ہیں جو مکتوب الیہ کے علم و فہم اور حیثیت و مرتبہ کے مطا بق لکھے گئے ہیں ۔محمد حسن عسکری نے یہ خطوط نہ تو چھپنے کی غرض سے لکھے تھے اور نہ ہی دوسرے علمی و ادبی کا موں سے فرار ہو کر بلکہ انہوں نے خطوط ضرورتاً لکھے ۔
خط لکھنے کا اصل مقصد ہی عزیزوں ،دوستوں اور رشتہ داروں کی خیریت دریافت کرنا اور انہیں اپنی خیریت سے آگاہ کرنا ،ان کی خوشی و غم میں شریک ہو نا ہے اس لحاظ سے محمد حسن عسکری کے خطوط اردو ادب میں ایک الگ مقام رکھتے ہیں ۔عسکری کے خطوط سے ایک طرف تو ان کی شخصیت اپنے ما حول کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں تو دوسری طرف معلومات کا بیش بہا خزانہ بھی نظر آتا ہے ۔
محمد حسن عسکری کے خطوط کے مطا لعہ سے ان کی شخصیت کی کئی جہا ت مترشح ہو تی ہیں ۔وہ ایک درد مند اور مخلص دوست تھے جو اپنے دوستوں اور عزیزوں کے دکھ درد میں برا بر کے شریک ہیں۔وہ نہ صرف اہل خانہ و اعزا کے لیے ذمہ داری محسوس کرتے ہیں بلکہ ان کا دل ملک و قوم کے لیے بھی دکھتا ہے ۔وہ انتہا پسند ہیں جس
سے محبت کر تے ہیں ،محبت میں سب کچھ دانو پر لگا نے کو تیا ر رہتے ہیں لیکن اگر بد گماں ہو جا ئیں تو تمام رشتے یک قلم منقطع کر نے میں بھی کو ئی جھجھک محسوس نہیں کر تے ۔وہ جس سے قطع تعلق کر لیتے تو اس کی طرف دیکھنا بھی گوا رہ نہیں کر تے تھے گرچہ ما ضی میں ان سے قلبی رشتہ رہا ہو ۔
عسکری کے زیا دہ تر خطوط روایتی انداز میں لکھے گئے ہیں ،وہ خط کی ابتدا ۶۸۷ اور سلام سے کر تے ہیں اس کے بعد اپنا پتہ اور تا ریخ پھر سلام و آداب اس کے بعد خط کے ملنے کا شکریہ تو کبھی خط کے نہ ملنے کا شکوہ پھر اپنی خیریت اور مصتوفیت سے آگاہ کرتے ہوئے مکتوب الیہ اور ان کے اہل خانہ کی خیریت اور مصروفیت کے با رے میں استفسار کرتے ہیں ،مکتوب الیہ کا کو ئی استفار ہو تو جزئیات کے ساتھ اس کا جواب دیتے ہیں اور اخیر میں بڑوں کو سلام اور چھوٹوں کو دعا کے ساتھ خط کا اختتام کر تے ہیں ۔
عسکری نجی خط مکتوب الیہ کو اپنی ز ندگی کا جزو لا ینفک سمجھ کر لکھتے ہیں اور ادبی خط لکھتے ہیں تو معلم اور مفکر بن جا تے ہیں ۔عسکری صاحب ایمان داری سے جو محسوس کرتے تھے اس پر عمل پیرا ہو تے تھے ،وہ کسی شخص سے تب تک متا ثر نہیں ہو تے تھے جب تک کہ ان کو کامل یقین نہیں ہو جا تا تھا کہ وہ اپنے نظریہ کے تئیں مخلص اور ایمان دار ہے ۔
اسلوب اور انداز بیان کے اعتبار سے بھی ان کے خطوط بڑی اہمیت کی حامل ہیں :خطوط نگا ری میں القاب و آداب ،سلام ،خیریت دریافت کرنا اور آخر میں سلام و دعا کے التزام (جو روایتی خط کا طریقہ ہے)کو غالب نے بڑی حد تک ختم کر کے مکتوب نگا ری کا سیدھا سادہ اور بے تکلف طریقہ ایجاد کیا ۔غالب کے بعد تقریباً سبھی مکتوب نگا روں نے غالب کے اس طریقے کی تھو ڑے بہت فرق کے ساتھ پیروی بھی کی ۔
محمد حسن عسکری کے خطوط میں بھی بے تکلفی اور سادگی کا رنگ نما یاں ہے لیکن انہوں نے غالب کی پیروی میں روایتی طریقہ سے با لکل انحراف نہیں کیا بلکہ انہوں نے مکتوب الیہ کی فہم و فراست اور ان کی حیثیت و مرتبہ کا خیال رکھتے ہو ئے خطوط لکھے ،انہوں نے اپنے خطوط میں آداب و القاب ،سلام و دعا کا بھی خیال رکھا ہے اور کسی کسی خط میں مکالمہ کا انداز اختیار کیا ہے ۔
خط کا نمو نہ ملا حظہ کیجیے :

۶۸۷
۵۱؍اپریل ۷۷ ؁
مکرمی قریشی صاحب ۔السلام علیکم
کل شام آپ کے صاحبزا دے کا خط ملا یہ معلوم ہو کر افسوس ہوا کہ آپ کی کمر میں ضرب آگئی۔ تفصیلات معلوم نہیں ہو ئیں ۔اللہ تعا لیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو جلد شفائے کامل عطا فرمائے آمین۔
اس خط کا جواب جلد لکھوا دیجیے گا۔تشویش رہے گی ۔اللہ تعا لیٰ کی ذات سے امید ہے کہ آپ اسپتال سے گھر آگئے ہوں گے ۔
بیگم صاحبہ کی خدمت میں آداب ،بچوں کو دعائیں ۔آپ کے لیے ہر وقت دعا کرتا ہوں جواب کا انتظار رہے گا ۔
والسلام
مخلص
محمد حسن عسکری
مکاتیب عسکری :شیما مجید
یہ خط روایتی انداز میں لکھا گیا ہے اس کے با وجود تکلف و تصنع کا شائبہ تک نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ سادگی اور خلوص نے لے لی ہے جس نے پیرا یۂ بیان میں لطف پیدا کر دیا ہے ۔
دوسرا نمو نہ ملا حظہ کیجیے:
کرا چی ۸۱؍نومبر ۰۶
انتظار
بھائی تجھے ایک خط لکھا تھا جواب پی گیا.
ایک بات ذہن میں آئی ہے اس لیے نیا خط لکھ رہا ہوں ………….
اب میری طبیعت بہتر ہے ،ٹھیک ہو تا جا رہا ہوں لیکن بہت آہستہ آہستہ اب چلنے پھرنے تو لگا ہوں بس کھانا ٹھیک طرح ہضم نہیں ہو تا………….
اے بھائی تو نے راجندر سنگھ بیدی کا افسانہ بھی پڑھا……….
اچھا بیٹے اب میرے لا ہور آنے کا انتظا ر کرو ۔میرا نیا کیمرہ تو ابھی تک نہیں آیا مگر میں نے Developing Tank خرید لیا ہے اب خود ہی فلمیں Developکروں گا اس لیے لو گوں کی نئی تصویریں کھینچوں گا ،ذرا منہ دھو دھلا کر تیار رہنا کہو تو کسی سے رولی فلیکس بھی مانگتا لاؤں۔رنگین تصویر کھینچنے کے لیے……….
بھائی جواب فو راً دینا………
عسکری
۹۷۳ پیر الٰہی بخش کا لو نی کرا چی ۵؂
مکا تیب عسکری :شیما مجید
یہ ہیں محمد حسن عسکری کے خطوط کااسلوب ایک طرف تو انہوں نے خطوط نگا ری کی روایت کا احترام کرتے ہوئے اپنے خیالات و نظریات کا بے محابا استعمال کیا ہے تو دوسری طرف دلی جذبات کو بغیر کسی تصنع اور بنا وٹ کے تحریر کر دیاہے ۔اوپر جو نمونہ تحریر کیا گیا ہے اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انتظار حسین سامنے بیٹھے ہیں اور ان کے کندھے پر ہا تھ مار کر یا کسی چا ئے خانہ میں بیٹھ کر بے تکلف دونوں گلہ شکوہ کر رہے ہوں ۔
غالب کی طرح محمد حسن عسکری نے بھی خط میں مکا لمہ کی شان پیدا کر دی ہے ۔محمد حسن عسکری ایک خط میں لکھتے ہیں :
پانچ منٹ ہو ئے آپ کا خط ملا،یار آپ جا نتے ہیں کہ میں آپ کو اس وقت تک خط نہیں لکھتا جب تک کہ مکمل فرصت نہ ہو اور گپ کا موڈ نہ ہو ۔
عسکری ایک مطا لعہ ذاتی خطوط کی روشنی میں :آفتاب احمد ص ۹۸۱
محمد حسن عسکری خط کو خوب سے خوب تر بنا نے کی گر سے واقف تھے ،انہوں نے مرا سلے کے ذریعے تکلم کی ہے ۔ان کے خطوط کے مطا لعہ سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے مکتوب الیہ سے بالمشافہ گفتگو کر رہے ہیں کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ان کے ارد گرد کئی شنا سا اور اعزہ مو جود ہیں اور وہ سب سے بے تکلفی سے بات کر رہے ہیں ۔
یہ بات بلا اختلاف تسلیم کی گئی ہے کہ اچھا خط وہ ہے جس میں بلا کسی تکلف اور تصنع کے نجی معاملات سے متعلق باتیں تحریر کی جائیں اور لکھنے والا اس تحریر میں اس حد تک کھل جا ئے کہ درمیان میں کو ئی حجاب با قی نہ رہے ،جو زبان استعمال کی جا ئے وہ عام فہم، سلیس اور شستہ ہو ۔
محمد حسن عسکری کے خطوط ایک طرف ان کی شخصیت اور ان کے لیل و نہار کے مشا غل کے آئینہ دار ہیں تو دوسری طرف ان کے دور اور اس دور کے سیاسی،سماجی ،ادبی اور تمدنی حالات کے عکاس ہیں ۔یہ خطوط تجربات و مشا ہدات اور علم و فضل کا خزینہ بے بہا ہے ،محمد حسن عسکری کے خطوط میں زندگی اپنی تمام تر رعنا ئیوں ، دلکشیوں ،بلندیوں ،پستیوں اور پیچیدگیوں کے ساتھ جلوہ گر نظر آتی ہے۔
محمد حسن عسکری کے خطوط ذاتی ہو نے کے با وجود علمی و ادبی ہیں ان کے خطوط کا مطا لعہ سے نہ صرف ان کی زندگی کے گو شوں سے واقفیت ہو تی ہے بلکہ ان کے تنقیدی نظریات و افکار سے بھی ہر جگہ سامنا ہوتا رہتاہے۔انہوں نے خطوط کے ذریعے اپنے اوپر کیے گئے اعتراضات کا بھی تسلی بخش جواب دیا ہے اس لحاظ سے بھی ان کے خطوط کار آمد ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *